شاعری
اداس ہے زندگی
کیا زمانہ تھا ، کہ ہم روز مِلا کرتے تھے
رات بَھر، چاند کے ہَمراہ پِھرا کرتے تھے
جہاں تنہائیاں سَر پھوڑ کے سو جاتی ہیں
اِن مکانوں میں ، عجب لوگ رہا کرتے تھے
کر دیا آج زمانے نے اُنہیں بھی مجبُور
کبھی یہ لوگ مِرے دُکھ کی دَوا کرتے تھے
دیکھ کر جو ہمیں ، چُپ چاپ گُزر جاتا ہے
کبھی اس شخص کو ہم پیار کِیا کرتے تھے
اتفاقاتِ زمانہ بھی عجب ہیں ناصرؔ
آج وُہ دیکھ رہے ہیں، جو سُنا کرتے تھے
ناصرؔ کاظمی ¹⁹⁷²-¹⁹²⁵
(دِیوان)