شاعری
اسی ڈھلنے ہوئے دن کی منڈیروں پر۔۔۔
اسی ڈھلتے ہوئے دن کی منڈیروں پر
چراغِ شام جلتا ہے
تو دستِ مہرباں جیسے
مِرے آنچل کے کونے سے وفا کا
ایک لمحہ باندھ دیتا ہے
مِرے صحنِ ہنر میں حرف و معنی کی
تلاوت سانس لیتی ہے
کوئی روشن ستارہ آسماں پہ مسکراتا ہے
سمندر گیت گاتا ہے
کوئ چپکے سے کہتا ہے
مجھے تم سے محبت ہے
نوشی گیلانی