شاعری
اس کو پا لینے کا ارادہ رکھتے تھے
اس کو پا لینے کا ارادہ رکھتے تھے
سادہ تھے ہم دل بھی سادہ رکھتے تھے
ہر اک چیز کی حد ہوتی ہے ٹوٹنے تک
ہم بھی چاہت حد سے زیادہ رکھتے تھے
منزل ایک نشان ٹہری تھی رستے کا
جو بھٹکے تھے پائوں میں جا وہ رکھتے تھے
سعد اس نےتو صرف کنارے سے دیکھا
دریا تھے ہم دل بھی کشادہ رکھتے تھے