شاعری
انتخاب از سلیم کوثر
ہوائے ترک تعلق چلی ہے دھیان رہے
مگر یہ بات ہمارے ہی درمیان رہے
وہ برگ جن پہ رُتوں کے عذاب اُترے تھے
شجر سے کٹ کے بھی موسم کے ترجمان رہے
تو اپنے حق میں گواہی کہاں سے لائے گا
تیری طرف سے اگر ہم بھی بدگمان رہے
سلیم کوثر