اپنے گھر کو واپس آو۔۔۔۔۔

”اپنے گھر کو واپس جاؤ“ رو رو کر سمجھاتا ہے
جہاں بھی جاؤں میرا سایہ پیچھے پیچھے آتا ہے

اُس کو بھی تو جا کر دیکھو اُس کا حال بھی مُجھ سا ہے
چُپ چُپ رہ کر دُکھ سہنے سے تو اِنساں مر جاتا ہے

مجھ سے مُحبّت بھی ہے اُسکو لیکن یہ دستور ہے اُسکا
غیر سے مِلتا ہے ، ہنس ہنس کر مجھ سے ہی شرماتا ہے

کِتنے یار ہیں پھر بھی مُنیرؔ اِس آبادی میں اکیلا ہے
اَپنے ہی غم کے نشے سے ،، اَپنا جی بہلاتا ہے

شاعر : مُنیرؔ نیازی
مجموعۂ کلام :
(جنگل میں دھنک)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top