شاعری
بڑی دیر رہا۔۔۔۔
وہ مجھ کو دستیاب بڑی دیر تک رہا
میں اُس کا انتخاب بڑی دیر تک رہا
چہرے پہ اُتر آئی تھی تعبیر کی تھَکن
پلکوں پہ ایک خواب بڑی دیر تک رہا
گن گن کے اُس نے جب مجھے احسان جتائے
پوروں پہ پھر حساب بڑی دیر تک رہا
اک عمر تک میں اس کو بڑا قیمتی لگا
وہ بھی مجھے نایاب بڑی دیر تک رہا
اشفاق احمد صائم