شاعری
تم اور میں۔۔۔
رہ گزر ختم ہوئی جاتی ہے آگے جا کر
چھوڑ آئے ہیں کہاں اپنا نشاں تم اور میں
بے حسی شرط ہی ٹھہری تھی رفاقت میں اگر
کس لیے کرتے رہے جاں کا زیاں تم اور میں
میں نے پوچھا کہ کوئی دل زدگاں کی ہے مثال
کس توقف سے کہا اس نے کہ ہاں تم اور میں
خواجہ رضی حیدر