تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے


تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے
دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے

آتے جاتے ہیں کئی رنگ میرے چہرے پر
لوگ لیتے ہیں مزہ ذکر تمہارا کر کے

ایک چنگاری نظر آئی تھی بستی میں اُسے
وہ الگ ہٹ گیا آندھی کو اِشارہ کر کے

آسمانوں کی طرف پھینک دیا ہے میں نے
چند مٹی کے چراغوں کو ستارہ کر کے

میں وہ دریا ہوں کہ ہر بوند بھنور ہے جس کی
تم نے اچھا ہی کیا مجھ سے کنارہ کر کے

منتظر ہوں کہ ستاروں کی ذرا آنکھ لگے
چاند کو چھت پہ بُلا لوں گا اِشارہ کر کے

راحت اندوری

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top