جنتر منتر۔۔۔۔۔

جنتر منتر, دھاگے شاگے………… جادو ٹونے والوں نے
تیری خاطر کیا کیا سیکھا… تجھ کو کھونے والوں نے

ایک طلسمی سرگوشی پر…. میں نے مڑ کر دیکھا تھا
مجھ کو پتھر ہوتے دیکھا……….. پتھر ہونے والوں نے

اچھے کی امید پہ کتنے……. مشکل دن کٹ جاتے ہیں
خواب محل کے دیکھے اکثر, خاک پہ سونے والوں نے

کتنی ماوں نے بچوں کو………. باتوں میں الجھایا تھا
گلیوں میں آوازیں دیں.. جس وقت کھلونے والوں نے

ایک طرف تو یادیں تھیں.. اور ایک طرف دیوان میر
دیکھ فضا افسردہ کردی….. کرب سے رونے والوں نے

اسم – یار کا ورد وظیفہ………… کر کے وقت گذارا ہے
تسبیح ایک بنا دی تیری……………. یاد پرونے والوں نے
دیوان میر

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top