دن کو مسمار ہوئے، رات کو تعمیر ہوئے۔۔!!
خواب ہی خواب فقط، روح کی جاگیر ہوئے۔۔!!
عمر بھر لکھتے رہے، پھر بھی ورق ساده رہا۔۔!!
جانے کیا لفظ تھے، جو ہم سے نا تحریر ہوئے۔۔!!
یہ الگ دکھ ہے کے، ہاں تیرے دکھوں سے آزاد۔۔!!
یہ الگ قید ہے ہم، کیوں نا زنجیر ہوئے۔۔!!
دیده و دل میں تیرے، عکس کی تشکیل سے ہم۔۔!!
دھول سے پھول ہوئے، رنگ سے تصویر ہوئے۔۔!!
کچھ نہیں یاد گزشتہ شب کی محفل میں فراز۔۔!!
ہم جدا کس سے ہوئے، کس سے بغل گیر ہوئے۔۔!!
احمد فراز