شاعری
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لئے آ
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لئے آ
آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ
کچھ تو میرے پندار محبت کا بھرم رکھ
تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لئے آ
پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو
رسم و رہ دنیا ہی نبھانے کے لیے آ
کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لئے آ
اک عمر سے محروم ہوں لذت گریہ سے بھی محروم
اے راحت جان مجھ کو رلانے کے لیے آ
اب تک دل خوش فہم کو ہیں تجھ سے امیدیں
یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لئے آ