مزاح کے رنگ
شرارت ❤️
پروفیسر صاحب اپنی کلاس میں اختر شیرانی کی ایک نظم پڑھا رہے تھے، جس میں شاعر نے کہا تھا کہ اس کی محبوبہ کی بھیگی ہوئی زلفوں سے ٹپکنے والی پانی کی ایک بوند میں اتنا نشہ ہے کہ اگر کوئی اسے پی لے تو زندگی بھر مدہوش رہے، ایک شاگرد نے اٹھ کر کہا کہ”سر! اگر پانی کی اس بوند کے ساتھ جوئیں بھی آ گئیں تو۔۔۔؟
“پروفیسر صاحب نے کہا۔”بات آپ کی محبوبہ کی نہیں،اختر شیرانی کی محبوبہ کی ہو رہی ہے۔🥸