جب روسی مصنف انتون چیخوف سے ناکام معاشروں کی فطرت کے بارے میں پوچھا گیا، تو اس نے جواب دیا:
“ناکام معاشروں میں، ہر دانا کے مقابلے میں ہزار احمق ہوتے ہیں، اور ہر شعوری بات کے مقابلے میں ہزار بیوقوفانہ باتیں ہوتی ہیں۔ اکثریت ہمیشہ بے وقوف رہتی ہے اور مسلسل دانا لوگوں پر غالب آتی ہے۔ اگر آپ دیکھیں کہ کسی معاشرے میں فضول موضوعات بحث کی زینت بنے ہوئے ہیں اور بے وقوف لوگ منظر عام پر چھائے ہوئے ہیں، تو آپ ایک انتہائی ناکام معاشرے کی بات کر رہے ہیں۔
مثال کے طور پر، بے معنی گانے اور بولیاں لاکھوں لوگوں کو ناچنے اور گانے پر مجبور کر دیتی ہیں، اور اس گانے کا گلوکار مشہور، معروف اور محبوب بن جاتا ہے۔ بلکہ لوگ ان کی رائے کو معاشرتی اور زندگی کے امور میں بھی اہمیت دیتے ہیں۔
جبکہ مصنفین اور ادیبوں کو کوئی نہیں جانتا اور نہ ہی کوئی انہیں اہمیت یا قدر دیتا ہے۔ اکثر لوگ فضولیات اور نشہ آور چیزوں کو پسند کرتے ہیں۔ ایک شخص جو ہمیں بے ہوش کر کے ہماری عقلوں کو ماؤف کرتا ہے، اور ایک شخص جو ہمیں فضول باتوں سے ہنساتا ہے، اس شخص سے بہتر ہے جو ہمیں حقیقت کی طرف بیدار کرتا ہے اور حق بات کہہ کر ہمیں تکلیف دیتا ہے۔”