نہ کشتیوں نہ کناروں۔۔۔۔۔۔۔

نہ کشتِیوں ، نہ کِناروں کا احترام کرو
فقط بھنور کے اِشاروں کا احترام کرو

یہِیں سے گُزرے گا اِک روز کاروانِ بہار
فسردہ راہ گُزاروں کا احترام کرو

جو ہو سکے تو بدل دو ، نوشتۂ تقدیر
نہ ہو سکے تو سِتاروں کا احترام کرو

خزاں کی گود میں بھی پُھول مُسکرا اُٹھیں
کُچھ اِس طرح سے ، بہاروں کا احترام کرو

نشاط و کیف کی دُنیا میں جُھومنے والو
کبھی تو اُجڑے دیاروں کا احترام کرو

یہی ہے ذوقِ عبادت کی انتہا ساغرؔ
غمِ حیات کے ماروں کا احترام کرو

ساغرؔ صدیقی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top