کبھی چل دیے۔۔۔۔۔۔۔

کبھی رک گئےکبھی چل دیے،
کبھی چلتے چلتےبھٹک گئے،
یوں ہی عمرساری گزاردی
یونہی زندگی کے ستم سہے،
کبھی نیندمیں کبھی ہوش میں
توجہاں ملاتجھے دیکھ کر
نہ نظرملی نہ زباں ہلی،
یونہی سرجھکاکرگزرگئے
کبی زلف پرکبھی چشم پر
کبھی تیرے حسین وجودپر
جوپسندتھے میری کتاب میں
وہ شعرسارے بکھرگئے
مجھے یادہے کبھی ایک تھے
مگرآج ہم ہیں جداجد
وہ جداہوئے توسنورگئے
ہم جداہوئے توبکھرگئے
کبھی عرش پرکبھی فرش پر
کبھی ان کے درکبھی دربدر
غم عاشقی تیراشکریہ
ہم کہاں کہاں سے گزرگئے

پروین شاکر

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top