کیسے۔۔۔۔۔۔۔

دل میں ہم ایک ہی جذبے کو سموئیں کیسے ،
اب تجھے پا کے یہ الجھن ہے کے کھوئیں کیسے ،

ذہن چھلنی جو کیا ہے ، تو یہ مجبوری ہے ،
جتنے کانٹے ہیں ، وہ تلووں میں پروئیں کیسے ،

ہم نے مانا کے بہت دیر ہے حشر آنے تک ،
چار جانب تیری آہٹ ہو تو سوئیں کیسے ،

کتنی حسرت تھی ، تجھے پاس بٹھا کر روتے ،
اب یہ یہ مشکل ہے ، تیرے سامنے روئیں کیسے . . .

احمد ندیم قاسمی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top