ھم آج بھی ھیں سوچ میں ڈوبے ھوئے محسنؔ
خود سے کبھی دُنیا سے رُوٹھے ھوئے محسنؔ
دینے کے لئے اُس کو، جو ھم نے سنبھالے تھے
وہ پُھول کِتابوں میں ھیں ، سُوکھے ھوئے محسنؔ
وہ اپنی جَفاؤں میں کُچھ کمی تو کریں آج
اک عُمر ھوئی شہر وہ چھوڑے ھوئے محسنؔ
ھم نے یہ کہا تھا کہ اُنہیں پیار ھے ھم سے
ھم آج بھری بَزم میں جُھوٹے ھوئے محسنؔ
آغوش میں اُن کی ھمیں رَاحت جو مِلی ھے
ھم آج کُچھ اندر سے ھیں ٹُوٹے ھوئے محسن
سید محسن نقوی