یاد نہیں۔۔۔۔۔۔۔

‏اب وہ گلیاں وہ مکاں یاد نہیں
کون رہتا تھا کہاں یاد نہیں

جلوۂ حسن ازل تھے وہ دیار
جن کے اب نام و نشاں یاد نہیں

کوئی اجلا سا بھلا سا گھر تھا
کس کو دیکھا تھا وہاں یاد نہیں

یاد ہے زینۂ پیچاں اس کا
در و دیوار مکاں یاد نہیں

یاد ہے زمزمۂ ساز بہار
شور آواز خزاں یاد نہیں

احمد مشتاق

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top