محبتوں میں کچھ ایسے بھی حال ہوتے ہیں
خفا ہوں جن سے ان ہی کے خیال ہوتے ہیں
مچلتے رہتے ہیں ذہنوں میں وسوسوں کی طرح
حسین لوگ بھی جان کے وبال ہوتے ہیں
میں دل کا زخم چھپاؤں تیری طرح کیسے
کے تیرے پاس تو لفظوں کے جال ہوتے ہیں
بس ایک تُو ہی سبب تو نہیں اُداسی کا
طرح طرح کے دلوں کو ملال ہوتے ہیں
سیاہ رات میں جلتے ہیں جگنوؤں کی طرح
دلوں کے زخم بھی محسن کمال ہوتے ہیں
محسن نقوی