مقروض کے بگڑے ھوئے حالات کی مانند
مجبـور کے ہـونٹــوں پہ سوالات کی مانند
دل کا تیری چاہت میں عجب حال ھوا ہے
سیــلاب ســے بــربــاد مکانـات کی مـانند
میں اُن میں بھٹکتے ھوئے جگنو کی طرح ھوں
اُس شخص کی آنکھیں ہیں کسی رات کی مانند
دل روز سجاتا ہوں میں دُلہن کی طرح
غم روز چلے آتے ہیں بارات کی مانند
اب یہ بھی نہیں یــاد کہ کیــا نـام تھا اُس کا
جس شخص کو مانگا تھا مناجات کی مانند
کس درجہ مقّدس ہے تیرے قرب کی خواہش
معصــوم سـے بچـے کـے خیـالات کی مانند
اُس شخص سے ملنا میـرا ممکن نہیـں محسن
میں پیاس کا صحرا ھوں وہ ہے برسات کی مانند
محسن نقوی