۔۔۔۔۔۔۔ہر شخص کو ہر بات بتایا نہیں کرتے
ھر شخص تو ھوتا نہیں ھر بات کے قابل ھر شخص کو ھر بات بتایا نہیں کرتے قد آوروں کے ساتھ نہ چلنا مرے یارو اونچے کہیں بھی خاک پہ سایہ نہیں کرتے سچ بات کہاں بولتے ھیں لوگ یہاں پر فوراََ کسی کی بات میں آیا نہیں کرتے اِخلاص اور احساس کا اَفلاس ھے […]
کبھی چل دیے۔۔۔۔۔۔۔
کبھی رک گئےکبھی چل دیے، کبھی چلتے چلتےبھٹک گئے، یوں ہی عمرساری گزاردی یونہی زندگی کے ستم سہے، کبھی نیندمیں کبھی ہوش میں توجہاں ملاتجھے دیکھ کر نہ نظرملی نہ زباں ہلی، یونہی سرجھکاکرگزرگئے کبی زلف پرکبھی چشم پر کبھی تیرے حسین وجودپر جوپسندتھے میری کتاب میں وہ شعرسارے بکھرگئے مجھے یادہے کبھی ایک تھے […]
خوابوں کے بیوپاری
نظم : خوابوں کے بیوپاری ہم خوابوں کے بیوپاری تھے پر اس میں ہوا نقصان بڑا کچھ بخت میں ڈھیروں کالک تھی کچھ اب کے غضب کا کال پڑا ہم راکھ لیے ہیں جھولی میں اور سر پہ ہے ساہوکار کھڑا یاں بوند نہیں ہے ڈیوے میں وہ باج بیاج کی بات کرے ہم بانجھ […]
درد بڑھتا ہی رہے۔۔۔۔۔۔
درد بڑھتا ھی رھے ایسی دوا دے جاؤ کچھ نہ کچھ میری وفاؤں کا صلہ دے جاؤ یوں نہ جاؤ کہ میں رو بھی نہ سکوں فرقت میں میری راتوں کو ستاروں کی ضیا دے جاؤ ایک بار آؤ کبھی اتنے اچانک پن سے نا امیدی کو تحیّر کی سزا دے جاؤ دشمنی کا کوئی […]
پیام آنے ہیں ۔۔۔۔۔۔
پیام آئے ہیں اُس یارِ بے وفا کے مجھے جسے قرار نہ آیا کہیں، بُھلا کے مجھے جُدائیاں ہوں تو ایسی کہ عمر بھر نہ مِلیں فریب دو تو ذرا__ سلسلے بڑھا کے مجھے نشے سے کم تو نہیں_____ یادِ یار کا عالم کہ لے اڑا ھے کوئی دوش پر ھوا کے مجھے میں خود […]
بے بسی۔۔۔۔۔۔۔
“محبت چھوڑ دی میں نے…….!!” محبت کے زمانوں پہ میں لکھتی اب بھی ہوں لیکن میں دلآویز لمحوں کی، پزیرائی نہیں کرتی مجھے اب رقص کرتی تتلیاں، راغب نہیں کرتیں وہ چاھت چھوڑ دی میں نے محبت چھوڑ دی میں نے صحیفوں میں لکھے وہ لفظ تو الہام کی صورت مقفل سے دلوں کو زنگ […]
کسی پہ پورا کھلے۔۔۔۔۔۔
کسی پہ پورا کُھلے تُو تو پھر سوال بنے گلاب دودھ میں گوندھے گئے تو گال بنے تمہاری آنکھوں پہ لکھنے کو جی تو چاہتا ہے حروف سوجھیں تو شاید کوئی خیال بنے ترے لبوں کو ضرورت ہی کیا بہار کی ہے تُو مسکرائی تو پھولوں کے کتنے تھال بنے طلوع ہوتی سحر سے بنی […]
کب تھا۔۔۔۔۔۔
یُوں حوصلہ دِل نے ہارا کب تھا سرطان مِرا سِتارا کب تھا لازم تھا گُزرنا زندگی سے بِن زہر پِئے گُزارا کب تھا کُچھ پَل اُسے اور دیکھ سکتے اشکوں کو مگر گوارا کب تھا ہم خُود بھی جُدائی کا سبب تھے اُس کا ہی قصُور سارا کب تھا اَب اور کے ساتھ ہَے تو […]
وحشتیں بڑھتی گئیں
وحشتیں بڑھتی گئیں___ ہجر کےآزار کے ساتھ اب تو ہم بات بھی کرتے نہیں غم خوار کےساتھ ہم نے اک عمر بسر کی ھے غمِ یار کے ساتھ میرؔ دو دن نہ جئے___ ہجر کے آزار کے ساتھ اب تو ہم گھر سے نکلتے ہیں تو رکھ دیتے ہیں طاق پہ عزتِ سادات بھی دستار […]
نہیں جاتیں۔۔۔۔۔۔۔
چاک دامانیاں نہیں جاتیں دل کی نادانیاں نہیں جاتیں بام و در جل اٹھے چراغوں سے گھر کی ویرانیاں نہیں جاتیں اوڑھ لی ہے زمین خود پہ مگر تن کی عریانیاں نہیں جاتیں ہم تو چپ ہیں مگر زمانے کی حشر سامانیاں نہیں جاتیں دیکھ کر آئینے میں عکس اپنا اس کی حیرانیاں نہیں جاتیں […]