جو کہتے تھے ساتھ ہیں تیرے وہ یار کہاں گئے
کبھی ساتھ نہ چھوڑنے والے طرفدار کہاں گئے
وہ تو کہتے تھے دکھ سکھ میں پاؤ کے ساتھ اپنے
آج پڑی ہے مشکل تو غم خوار کہاں گئے
مجھے دیتے رہے جھوٹے دلاسے جتنا بھی ساتھ تھا
جنہیں تھا میری ذات پر اختیار کہاں گئے
جو ہمیں لوٹتے رہے اپنی میٹھی باتوں سے
چھوڑ کر بیچ سفر میں خوش گفتار کہاں گئے
وہ باتیں تھی محض من گھڑت باتیں
کہتے تھے تیرے دم سے زندگی میں بہار کہاں گئے
شاد ان کی حقیقت یہ دل سمجھ کیوں نہیں جاتا
کہ رہتا ہے ان کے لیے اب بھی بیقرار کہاں گئے
منشاد حسین شاد