از ممتاز مفتی

“ایک بات پُوچهوں؟” ایلی نے کہا
“پُوچهو.” شام بولا
رادها میں وہ کون سی خُوبی ہے جو تمہیں پسند آ گئی؟
وہ قہقہہ مار کر ہنسنے لگا اور پهر اپنی مست آنکهیں ایلی کی آنکهوں میں ڈال کر کہنے لگا “صرف ایک اور اس ایک خُوبی پر ساری دنیا قربان کی جا سکتی ہے”
“وہ کیا؟”
“وہ مجھ سے محبت کرتی ہے۔”
عورت میں بس یہی ایک خُوبی ہوتی ہے جس پر مرد مرتا ہے، تم تو نفسیات پڑهتے ہو تمہیں تو جاننا چاہیے، باقی جو ناک نقشے اور رنگ کی باتیں ہیں، سب باتیں منہ زبانی ہیں۔۔

“ممتاز مفتی”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top