میں پل دو پل کا شاعر ہوں۔۔۔۔۔

ساحر لدھیانوی!!

میں پل دو پل کا شاعر ہوں پل دو پل مری کہانی ہے
پل دو پل میری ہستی ہے پل دو پل مری جوانی ہے

مجھ سے پہلے کتنے شاعر آئے اور آ کر چلے گئے
کچھ آہیں بھر کر لوٹ گئے کچھ نغمے گا کر چلے گئے

وہ بھی اک پل کا قصہ تھے میں بھی اک پل کاقصہ ہوں
کل تم سے جدا ہو جاؤں گا گو آج تمہارا حصہ ہوں

پل دو پل میں کچھ کہہ پایا اتنی ہی سعادت کافی ہے
پل دو پل تم نے مجھ کو سنا اتنی ہی عنایت کافی ہے

کل اور آئیں گے نغموں کی کھلتی کلیاں چننے والے
مجھ سے بہتر کہنے والے تم سے بہتر سننے والے

ہر نسل اک فصل ہے دھرتی کی آج اگتی ہے کل کٹتی ہے
جیون وہ مہنگی مدرا ہے جو قطرہ قطرہ بٹتی ہے

ساگر سےابھری لہر ہوں میں ساگر میں پھر کھوجاؤں گا
مٹی کی روح کا سپنا ہوں مٹی میں پھر سو جاؤں گا

کل کوئی مجھ کو یادکرے کیوں کوئی مجھکو یاد کرے
مصروف زمانہ میرے لیے کیوں وقت اپنا برباد کرے..!!!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top