کیا کرتا۔۔۔۔۔۔۔

قدم قدم پہ تھا اک مرحلہ میں کیا کرتا
طویل ہوتا گیا فاصلہ میں کیا کرتا

غم حیات غم عشق اور غم عقبیٰ
اٌلجھ گیا تھا ہر اک سلسلہ میں کیا کرتا

تمھارے ساتھ کسے فیصلے کی فرصت تھی
تمھارے بعد بھلا فیصلہ میں کیا کرتا

بہت سنبھال کے رکھا تھا دل میں راز تیرا
وہ راز بن گیا جب مسئلہ میں کیا کرتا

مجھی سے مانگنے آیا وہ دادِ مجبوری
اب اٌس سے اٌس کی جفا کا گلہ میں کیا کرتا

وہ آنسوٶن کی زباں جانتا نہ تھا واصفؒ
مجھے بیاں کا نہ تھا حوصلہ میں کیا کرتا

———————————————————

کلام ؛ حضرت واصف علی واصف رح

🌺

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top