موت
میں اب بھی مانتا ہوں کہ انسان ایک ساتھ نہیں مرتا، بلکہ ٹکڑوں میں مر جاتا ہے۔ جب بھی کوئی دوست چلا جاتا ہے تو ایک حصہ مر جاتا ہے۔ جب بھی ہم کسی عزیز کو چھوڑ دیتے ہیں تو ہمارا ایک حصہ مر جاتا ہے۔ جب بھی ہمارا کوئی خواب مارا جاتا ہے تو […]
انصاف
“بستیاں تب ویران ہوتی ہیں جب ان سے انصاف اٹھ جاتا ہے” ایک طوطا طوطی کا گزر ایک ویرانے سے ھوا ویرانی دیکھ کر طوطی نے طوطے سے کہا: کس قدر ویران گاؤں ھے؟ طوطے نے کہا: لگتا ھے یہاں کسی الو کا گزر ھوا ہے جس وقت طوطا طوطی باتیں کر رہے تھے عین […]
رنگ پیرہن کا۔۔۔۔۔
رنگ پیرھن کا ، خوشبُو زُلف لہرانے کا نام موسمِ گل ھے ، تمہارے بام پر آنے کا نام دوستو !! اُس چشم و لب کی کچھ کہو ، جس کے بغیر گلستاں کی بات رنگیں ھے ، نہ میخانے کا نام پھر نظر میں پُھول مَہکے، دِل میں پھر شمعیں جلیں پھر تصّور نے […]
ہر شاخ سر بریدہ۔۔۔۔۔
ہر شاخِ سر بُریدہ نقیبِ بہار تھی فصلِ خِزاں بھی اب کے بڑی باوقار تھی ہر سنگِ میل پر تھیں صلیبیں گڑی ہوئی شاید وہ رہ گذار تری راہ گذار تھی میں تیری آہٹوں پہ توجّہ نہ کر سکا میری حیات، وقفِ غمِ انتظار تھی آخر سُکوں ملا اُسے دشتِ نگاہ میں وہ آرزو جو […]
تو کیا ہے؟
یہ محلوں ، یہ تختوں ، یہ تاجوں کی دنیا یہ انساں کے دشمن سماجوں کی دنیا یہ دولت کے بھوکے رواجوں کی دنیا یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے ؟ ہر اک جسم گھائل ، ہر اک روح پیاسی نگاہوں میں الجھن ، دلوں میں اداسی یہ دنیا ہے یا عالمِ […]
جنتر منتر۔۔۔۔۔
جنتر منتر, دھاگے شاگے………… جادو ٹونے والوں نے تیری خاطر کیا کیا سیکھا… تجھ کو کھونے والوں نے ایک طلسمی سرگوشی پر…. میں نے مڑ کر دیکھا تھا مجھ کو پتھر ہوتے دیکھا……….. پتھر ہونے والوں نے اچھے کی امید پہ کتنے……. مشکل دن کٹ جاتے ہیں خواب محل کے دیکھے اکثر, خاک پہ سونے […]
دن کو مسمار ہوئے۔۔۔۔۔
دن کو مسمار ہوئے، رات کو تعمیر ہوئے۔۔!! خواب ہی خواب فقط، روح کی جاگیر ہوئے۔۔!! عمر بھر لکھتے رہے، پھر بھی ورق ساده رہا۔۔!! جانے کیا لفظ تھے، جو ہم سے نا تحریر ہوئے۔۔!! یہ الگ دکھ ہے کے، ہاں تیرے دکھوں سے آزاد۔۔!! یہ الگ قید ہے ہم، کیوں نا زنجیر ہوئے۔۔!! دیده […]
کسی دن۔۔۔۔
چہرے پہ مرے زلف کو پھیلاؤ کسی دن کیا روز گرجتے ہو برس جاؤ کسی دن رازوں کی طرح اترو مرے دل میں کسی شب دستک پہ مرے ہاتھ کی کھل جاؤ کسی دن پیڑوں کی طرح حسن کی بارش میں نہا لوں بادل کی طرح جھوم کے گھر آؤ کسی دن خوشبو کی طرح […]
چلو پھر ایسا کرتے ہیں۔۔۔۔۔
چلو پھر ایسا کرتے ہیں، ذرا تفہیم کرتے ہیں بنامِ عدلِ آدم، رزق ہم تقسیم کرتے ہیں تو تم ساری حکومت، شان و شوکت، تمکنت لے لو فضائے بحر و بر کے سب امورِ سلطنت لے لو عدالت، حُسن و دولت، اختیارِ بے کراں لے لو سپہ، دربار، شہرت، اقتدارِ دو جہاں لے لو اور […]
شام آئی۔۔۔۔۔۔
شام آئی، تری یادوں کے ستارے نکلے رنگ ہی غم کے نہیں ، نقش بھی پیارے نکلے ایک موہوم تمّنا کے سہارے نکلے چاند کے ساتھ ترے ہجر کے مارے نکلے کوئی موسم ہو مگر شانِ خم و پیچ وہی رات کی طرح کوئی زُلف سنوارے نکلے رقص جن کا ہمیں ساحل سے بھگا لایا […]