رونا آیا۔۔۔۔۔۔۔
آج پھر گردش تقدیر پہ رونا آیا دل کی بگڑی ہوئی تصویر پہ رونا آیا عشق کی قید میں اب تک تو امیدوں پہ جئے مٹ گئی آس تو زنجیر پہ رونا آیا کیا حسیں خواب محبت نے دکھایا تھا ہمیں کھل گئی آنکھ تو تعبیر پہ رونا آیا پہلے قاصد کی نظر دیکھ کے […]
کیوں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
چِھن گئے تم تو حسینوں کے یہ میلے کیوں ہیں بُجھ گیا دل تو اُجالے کے یہ ریلے کیوں ہیں عشق کا کھیل بھی ہے دُوسرے کھیلوں جیسا مات کا جن میں نہیں حوصلہ کھیلے کیوں ہیں جب کسی شخص کو تقدیر نے کچھ بھی نہ دیا آج تک سب اُسی جلاد کے چیلے کیوں […]
نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
نوشی گیلانی رُکتا بھی نہیں ٹھیک سے ، چلتا بھی نہیں ھے یہ دل کہ تیرے بعد ، سنبھلتا بھی نہیں ھے اک عمر سے ھم اُس کی تمنا میں ھیں بے خواب وہ چاند جو آنگن میں ، اُترتا بھی نہیں ھے پھر دل میں تیری یاد کے ، منظر ھیں فروزاں ایسے میں […]
چلا گیا۔۔۔۔۔۔۔
سُنے کون قِصّۂ دردِ دِل میرا غمگُسار چلا گیا جسے آشناؤں کا پاس تھا، وُہ وفاشعار چلا گیا وُہ سخن شناس، وُہ دُور بِیں، وہ گدا نواز وُہ مَہ جِبیں وہ حسیں، وُہ بحرِ عُلومِ دیں، مِرا تاجدار چلا گیا جسے نُور مہرِ علی ؒکہیں وُہ کہ جس کا نام ہے مُحی الدین ؒ مجھے […]
یادیں۔۔۔۔۔۔۔
یادیں ہے کس کا عکس دل کے قریں ، چار سو ہے کون ؟ گرد گماں چھٹے تو کھلے رو برو ہے کون کس کے بدن کی دھوپ نے لہریں اجال دیں اے عکس ماہتاب تہہ آب جو ہے کون کیا جانے سنگ بار ہوا کوۓ یار کی پیوند کس قبا میں لگے ، بے […]
از صد برگ
: پروین شاکر 📗 : صد برگ 📝 : صفحہ – ۲۲۵ چٹان چھوڑ کے شاہیں سرِ نہال آیا اور عمر بھر کی ریاضت پہ خاک ڈال آیا سگانِ راہ و طفلانِ شہر کیا کرتے فقیہہِ وقت تو دستار خود اُچھال آیا ستارہ پہلے کبھی اس طرح نہ تھا روشن یہ کون ہاتھ میرے بخت […]
چلی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
بات سے بات کی گہرائی چلی جاتی ہے جھوٹ آ جائے تو سچائی چلی جاتی ہے رات بھر جاگتے رہنے کا عمل ٹھیک نہیں چاند کے عشق میں بینائی چلی جاتی ہے میں نے اس شہر کو دیکھا بھی نہیں جی بھر کے اور طبیعت ہے کہ گھبرائی چلی جاتی ہے کچھ دنوں کے لیے […]
واہمہ۔۔۔۔۔۔
واھمہ ۔۔۔ رات جاگی تو کہیں صحن میں سوکھے پتے چرمرائے کہ کوئی آیا ، کوئی آیا ھے!! اور ھم شوق کے مارے ھوئے دوڑے آئے گو کہ معلوم ھے ؛ تو ھے نہ ترا سایہ ھے ھم کہ دیکھیں کبھی دالان ، کبھی سوکھا چمن اس پہ دھیمی سی تمنا کہ پکارے جائیں پھر […]
تجھ کو اے شخص کبھی۔۔۔۔۔
تجھ کو اے شخص کبھی زیست کی تنہائی میں یاد آئیں گے ہم عجلت میں گنوائے ہوئے لوگ زکریا آذاد ایک مدت کی ریاضت سے کمائے ہوئے لوگ کیسے بچھڑے ہیں مرے دل میں سمائے ہوئے لوگ تلخ گوئی سے ہماری تُو پریشان نہ ہو ہم ہیں دنیا کے مصائب کے ستائے ہوئے لوگ اس […]
بات نکلے گی تو۔۔۔۔۔۔
بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی لوگ بےوجہ اداسی کا سبب پوچھیں گے یہ بھی پوچھیں گے کہ تم اتنی پریشاں کیوں ہو جگمگاتے ہوئے لمحوں سے گریزاں کیوں ہو انگلیاں اٹھیں گی سوکھے ہوئے بالوں کی طرف اک نظر دیکھیں گے گزرے ہوئے سالوں کی طرف چوڑیوں پر بھی کئی طنز […]