وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا
وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیااب اس کا حال بتائیں کیاکوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیںپھر سچا شعر سنائیں کیا اک ہجر جو ہم کو لاحق ہےتا دیر اسے دہرائیں کیاوہ زہر جو دل میں اتار لیاپھر اس کے ناز اٹھائیں کیا پھر آنکھیں لہو سے خالی ہیںیہ شمعیں بجھانے والی ہیںہم خود بھی […]
انتخاب از سلیم کوثر
ہوائے ترک تعلق چلی ہے دھیان رہےمگر یہ بات ہمارے ہی درمیان رہے وہ برگ جن پہ رُتوں کے عذاب اُترے تھےشجر سے کٹ کے بھی موسم کے ترجمان رہے تو اپنے حق میں گواہی کہاں سے لائے گاتیری طرف سے اگر ہم بھی بدگمان رہے سلیم کوثر
دل بے خبر، ذرا حوصلہ۔۔۔۔۔
دلِ بے خبر ، ذرا حوصلہنہیں مُستقِل کوئی مَرحلہ کوئی ایسا گھر بھی ہے شہر میںجہاں ہر مکین ہو مطمئنکوئی ایسا دن بھی کہیں پہ ہےجسے خوفِ آمدِ شب نہیں؟؟ یہ جو گردبادِ زمان ہےیہ ازل سے ہے کوئی اب نہیںدلِ بے خبر ، ذرا حوصلہنہیں مُستقِل کوئی مَرحلہ یہ جو لوگ بیٹھے ہیں جا […]
“کلام شاہ حسین “
”ﻣﺎﺋﮯ ﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﻨﻮﮞ ﺁﮐﮭﺎﮞدرد وﭼﮭﻮﮌﮮ ﺩﺍ ﺣﺎﻝ ﻧﯽﻣﺎﺋﮯ ﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﻨﻮﮞ ﺁﮐﮭﺎﮞﺩﮐﮭﺎﮞ ﺩﯼ ﺭﻭﭨﯽ‘ ﺳُﻮﻻﻥ ﺩﺍ ﺳﺎﻟﻦﺁﮨﯿﮟ ﺩﺍ ﺑﺎﻟﻦ ﺑﺎﻝ ﻧﯽﻣﺎئیں ﻧﯽ ﻣﯿﮟ کنوں آﮐﮭﺎﮞ؟ﺩﺭﺩ ﻭ ﭼﮭﻮﮌﮮﺩﺍ ﺣﺎﻝ ﻧﯽﺟﻨﮕﻞ ﺑﯿﻠﮯ‘ ﭘﮭﺮﺍﮞ ﮈﮬﻮﻧﮉ ﯾﻨﯿﺪﯼﺍﺟﮯ ﻧﺎﮞ ﭘﺎﺋﯿﻮ لال ﻧﯽ ….ﻣﺎئیں ﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﻨﻮﮞ ﺁﮐﮭﺎﮞ‘ ﺩﺭﺩ ﻭﭼﮭﻮﮌﮮ ﺩﺍ ﺣﺎﻝ ﻧﯽﺭﺍﻧﺠﮭﻦ ﺭﺍﻧﺠﮭﻦ‘ ﭘﮭﺮﺍﮞ ﮈﮬﻮﻧﮉ ﯾﻨﯿﺪﯼﺭﺍﻧﺠﮭﻦ ﻣﯿﺮﮮ ﻧﺎﻝ ﻧﯽﻣﺎئیں […]
“آخری چند دن دسمبر کے “
امجد اسلام امجد کی نظم “آخری چند دن دسمبر کے” ہر برس ہی گراں گزرتے ہیںخواہشوں کے نگار خانے میںکیسے کیسے گماں گزرتے ہیں رفتگاں کےبکھرتے سالوں کیایک محفل سی دل میں سجتی ہے فون کی ڈائری کے صفحوں سےکتنے نمبر پکارتے ہیں مجھےجن سے مربوط بے نوا گھنٹیاب فقط میرے دل میں بجتی ہے […]
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھےتُو بہت دیر سے ملا ہے مجھے تُو محبت سے کوئی چال تو چلہار جانے کا حوصلہ ہے مجھے دل دھڑکتا نہیں ٹپکتا ہےکل جو خواہش تھی آبلہ ہے مجھے ہم سفر چاہیئے ہجوم نہیںاک مسافر بھی قافلہ ہے مجھے کیا خبر مَیں نے چاہتوں میں فرازکیا گنوایا ہے , […]
“رومانیات “
یوں تو میسر رہی ہر کام میں آسانی مجھ کوبھول پانا تجھے ناممکنات میں شامل رہا سب کچھ ہوتے ہوئے بھی ہائے یہ دل کا قلقتجھے اپنا بنا پانا خواہشات میں شامل رہا انجم حسین رومانی(رومانیات)
“اب وہی حرف جنوں سب کی زباں ٹہری ہے “
اب وہی حرف جنوں سب کی زباں ٹھہری ہےجو بھی چل نکلی ہے وہ بات کہاں ٹھہری ہے آج تک شیخ کے اکرام میں جو شے تھی حراماب وہی دشمن دیں راحت جاں ٹھہری ہے ہے خبر گرم کہ پھرتا ہے گریزاں ناصحگفتگو آج سر کوئے بتاں ٹھہری ہے ہے وہی عارض لیلیٰ وہی شیریں […]
جون ایلیا
بہت عیش اُڑاتے ہوں گے بہت اتراتے ہوں گےجانے کیسے لوگ وہ ہوں گے جو اُس کو بھاتے ہوں گےاُس کی یاد کی بادِ صبا میں اور تو کیا ہوتا ہو گایونہی میرے بال ہیں بکھرے اور بکھر جاتے ہوں گےوہ جو نہ آنے والا ہے نہ اس سے ہم کو مطلب تھاآنے والوں سے […]
“حیراں ہے آنکھ جلوہ جاناں کو کیا ہوا؟”
حیراں ہے آنکھ جلوۂ جاناں کو کیا ہواویراں ہیں خواب گیسوئے رقصاں کو کیا ہوا ؟ قصرِ حسیں خموش ہے ، ایوان پر سکوتآواز ہائے سروِ خراماں کو کیا ہؤا ؟ پردوں سے روشنی کی کرن پھوٹتی نہیںاس شمع رنگ و بو کے شبستاں کو کیا ہوا ؟ دنیا سیاہ خانۂ غم بن رہی ہے […]