Category: شاعری

شاعری

میں اکیلا نہیں

(افتخار عارف) ✍️ افتخار عارف۔۔۔۔۔ میانِ عرصۂ موت و حیات رقص میں ہےاکیلا میں نہیں، کل کائنات رقص میں ہے ہر ایک ذرہ، ہر اک پارۂ زمین و زمانکسی کے حکم پہ، دن ہو کہ رات، رقص میں ہے اُتاق ِکُنگرۂ عرش کے چراغ کی لوکسی گلی کے فقیروں کے ساتھ رقص میں ہے سنائیؔ […]

بہار آئی

(فیض احمد فیض) بہار آئی تو جیسے یک بار لوٹ آئے ہیں پھر عدم سے وہ خواب سارے، شباب سارے جو تیرے ہونٹوں پہ مر مٹے تھے جو مٹ کے ہر بار پھر جیئے تھے نکھر گئے ہیں گلاب سارے جو تیری یادوں سے مشکبو ہیں جو تیرے عشاق کا لہو ہیں ابل پڑے ہیں […]

کبھی ہم بھی خوبصورت تھے

کبھی ہم بھی خوبصورت تھے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔!کتابوں میں بسی خوشبو کی صورتسانس ساکن تھی!بہت سے ان کہے لفظوں سے تصویریں بناتے تھےپرندوں کے پروں پر نظم لکھ کردور کی جھیلوں میں بسنے والے لوگوں کو سناتے تھےجو ہم سے دور تھےلیکن ہمارے پاس رہتے تھے !نئے دن کی مسافتجب کرن کے ساتھ آنگن میں […]

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے سو اپنے آپ کو برباد کر کے […]

ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں

ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں ہر کام کرنے میں ضروری بات کہنی ہو کوئی وعدہ نبھانا ہو اسے آواز دینی ہو اسے واپس بلانا ہو ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں مدد کرنی ہو اس کی، یار کی ڈھارس بندھانا ہو بہت دیرینہ رستوں پر کسی سے ملنے جانا ہو بدلتے موسموں کی سیر […]

ایک فرقہ اداس لوگوں کا

عجیب لوگ ہیں ہم اہل اعتبار کتنے بد نصیب لوگ ہیں جو رات جاگتے کی تھی وہ ساری رات -خواب دیکھ دیکھ کر گزارتےجونام بھولنے کا تھا اس ایک نام کو گلی گلی پکارتے رہے جو کھیل جیتنے کا تھا وہ کھیل ہارتے رہے عجیب لوگ ہیں ہم اہل اعتبار کتنے بد نصیب لوگ ہیں […]

محبت کی طبیعت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے

محبت کی طبیعت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے کہ یہ جتنی پرانی، جتنی بھی مضبوط ہو جائے اسے تائید تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے یقیں کی آخری حد تک دلوں میں لہلہاتی ہو نگاہوں سے ٹپکتی ہو، لہو میں جگمگاتی ہو ہزاروں طرح سے دلکش، حسیں جالے بناتی ہو اسے […]

اس کو پا لینے کا ارادہ رکھتے تھے

اس کو پا لینے کا ارادہ رکھتے تھے سادہ تھے ہم دل بھی سادہ رکھتے تھے ہر اک چیز کی حد ہوتی ہے ٹوٹنے تک ہم بھی چاہت حد سے زیادہ رکھتے تھے منزل ایک نشان ٹہری تھی رستے کا جو بھٹکے تھے پائوں میں جا وہ رکھتے تھے سعد اس نےتو صرف کنارے سے […]

Back To Top