شاعری
اب کوئی آئے تو کہنا۔۔۔۔
اب کوئی آئے تو کہنا کہ____مسافر تو گیا
یہ بھی کہنا کہ بھلا اب بھی نہ جاتا لوگو
راہ تکتے ہوئے پتھرا سی گئی تھی آنکھیں
آہ بھرتے ہوئے______چھلنی ہوا سینہ لوگو
کتنی اس شہر کے سخیوں کی سُنی تھی باتیں
ہم جو آئے تو___کسی نے بھی نہ پوچھا لوگو
سب کے سب مست رہے اپنے نہاں خانوں میں
کوئی کچھ بات___مسافر کی بھی سُنتا لوگو
ہونٹ جلتے تھے جو لیتا تھا کبھی آپ کا نام
اس طرح اور____کسی کو نہ ستانا لوگو
بند آنکھیں ہوئی جاتی ہیں، پساریں پاوں
نیند سی نیند_____ہمیں اب نہ جگانا لوگو
کوئی خبر اسکی ہمیں ہو تو تمہیں بتلائیں
کون نگر ، کون گلی_____کون محلہ لوگو
چند لفظوں کا معمہ تھا وہ الجھا سلجھا
اس نے تو نام بھی پورا نہ_____بتایا لوگو