شاعری

“بہت دیر لگی “

دل سے جاتے نہیں جو لوگ چلے جاتے ہیں
دل کو یہ بات سمجھنے میں بہت دیر لگی

زندگی ہم تِرے کُند ذہن سے شاگرد جنہیں
کچھ سوالات سمجھنے میں بہت دیر لگی

کون دشمن ہے کسے دوست سمجھنا ہے یہاں
ہم کو حالات سمجھنے میں بہت دیر لگی

ہم نے اس کھیل کو بس کھیل کی حد تک سمجھا
مات کو مات سمجھنے میں بہت دیر لگی

پیڑ کٹتے ہی پرندے بھی چلے جاتے ہیں
کچھ روایات سمجھنے میں بہت دیر لگی

وہ اچانک سے، لکیروں سے نکل کیسے گیا
دیکھ کر ہاتھ، سمجھنے میں بہت دیر لگی
عاصم رضا

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button