شاعری

بے وفائی کی مشکلیں

”بیوفائی کی مشکلیں“

جو تم نے ٹھان ہی لی ہے
ہمارے دل سے نکلو گے

تو اتنا جان لو پيارے
سمندر سامنے ہوگا
اگر ساحل سے نکلو گے

ستارے جن کی آنکھوں نے
ہميں اک ساتھ ديکھا تھا
گواہی دينے آئيں گے

پرانےکاغذوں کي بالکونی سے
بہت لفظ جھانکيں گے
تمہيں واپس بلائيں گے

کئی وعدے
فسادی قرض خواہوں کی طرح
رستے ميں روکيں گے
تمھيں دامن سے پکڑیں گے
تمہاری جان کھائيں گے

چھپا کر کس طرح چہرہ
بھری محفل سے نکلو گے؟

ذرا پھر سوچ لو جاناں

نکل تو جاوؑ گے شايد
مگر بڑی مشکل سے نکلو گے

امجد اسلام امجد

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button