لطف وہ عشق میں پائے ھیں کہ جی جانتا ھے
رنج بھی ایسے اٹھائے ھیں کہ جی جانتا ھے
جو زمانے کے ستم ھیں وہ زمانہ جانے
تُو نے دل اتنے ستائے ھیں کہ جی جانتا ھے
مسکراتے ھوئے وہ مجمعِ اغیار کے ساتھ
آج یوں بزم میں آئے ھیں کہ جی جانتا ھے
سادگی، بانکپن، اغماض، شرارت، شوخی
تونے انداز وہ پائے ھیں کہ جی جانتا ھے
اِنہی قدموں نے تمہارے اِنہی قدموں کی قسم
خاک میں اتنے ملانے ھیں کہ جی جانتا ھے
تم نہیں جانتے اب تک ، یہ تمہارے انداز
وہ مرے دل میں سمائے ھیں کہ جی جانتا ھے
کعبہ و دیر میں پتھرا گئیں دونوں آنکھیں
ایسے جلوے نظر آئے ھیں کہ جی جانتا ھے
دوستی میں تری در پردہ ھمارے دشمن
اس قدر اپنے پرائے ھیں کہ جی جانتا ھے
داغ ؔوارفتہ کو ھم آج تیرے کوچے سے
اس طرح کھینچ کے لائے ھیں کہ جی جانتا ھے
داغ دہلوی