عشق اک طفل۔۔۔۔۔

عِشق اِک طِفل دِل کے گاؤں کا
زَمزمہ جنگلی ہواؤں کا

میری تکلیف میری راحت ہے
زخم خوردہ ہُوں آشناؤں کا

زندگی کو جوان رکھتا ہے
آبلہ زندگی کے پاؤں کا

کِس پَری وَش نے بال کھولے ہیں
دُور تک سِلسلہ ہے چھاؤں کا

خُلد و دوزخ کے استعاروں میں
تذکرہ ہے تیری اَداؤں کا

یہ وفا کا کُھلا ثبُوت نہیں
نام لیوا ہُوں بے وفاؤں کا

ڈَھل گیا اُس کی کاکلوں میں عدمؔ
جو اَثر تھا مِری دُعاؤں کا

عبدالحمید عدم

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top