شاعری
کس طرف کو چلتی ہے اب ہوا۔۔۔۔
کس طرف کو چلتی ہے اب ہوا نہیں معلوم
ہاتھ اٹھا لیے سب نے اور دعا نہیں معلوم
موسموں کے چہروں سے زردیاں نہیں جاتیں
پھول کیوں نہیں لگتے خوشنما نہیں معلوم
رہبروں کے تیور بھی رہزنوں سے لگتے ہیں
کب کہاں پہ لٹ جائے قافلہ نہیں معلوم
آج سب کو دعوی ہے اپنی اپنی چاہت کا
کون کس سے ہوتا ہے کل جدا نہیں معلوم
منزلوں کی تبدیلی بس نظر میں رہتی ہے
ہم بھی ہوتے جاتے ہیں کیا سے کیا نہیں معلوم
ہم فراز شعروں سے دل کے زخم بھرتے ہیں
کیا کریں مسیحا کو جب دوا نہیں معلوم
احمد فراز