خوش رہنا ہے تو یہ تحریر آپ کےلئے ہے

<span;>خوش رہنا ہے تو یہ تحریر آپ کےلئے ہے
<span;>کبھی آپ نے اس بات پر غور کیا کہ ہم زیادہ تر وقت اداسی، بے زاری، کوفت،اور جھنجھلاہٹ میں گزارتے ہیں؟؟ بہت سے لوگ شاید اس بات پر چونک اٹھیں۔۔۔۔ہائیں، ،،!!!! ایسا معاملہ ہے ہمارے ساتھ؟؟؟
<span;>جی ہاں!!!! ایسا ہی معاملہ سب کے ساتھ ہے
<span;>وہ تو سنا ہی ہو گا آپ نے
<span;>حاصل زندگی حسرت کےسوا کچھ بھی نہیں۔                   یہ کیا نہیں، وہ ہوا نہیں، یہ ملا نہیں وہ رہا نہیں     یہی ہماری نا خوش، بے قرار، بے چین اور بلاوجہ کی اداسی کی وجہ ہے۔                                                   بہت لوگ ادھیڑ عمری میں اداسی کا شکار رہتے ہیں کہ پتا نہیں کتنی سی زندگی باقی ہے، آدھی گزر چکی تھوڑی پیچھے رہ گئی، نجانے کب فرشتہ اجل آ کر دبوچ لے۔۔۔۔ساری عمر پریشانیوں میں ہی گزر گئی، پتا ہی نہ چلا کب جوانی آئی اور آ کر چپکے سے چلی بھی گئی۔۔۔۔۔
<span;>او بھائی!!!!!ذرا اپنی سابقہ زندگی پر نظر تو دوڑائیں جوانی میں کیا کیا نہیں کیا آپ نے۔۔۔۔اپنی مرضی کا کھایا پیا۔۔۔۔پہنا اوڑھا۔۔۔سیر سپاٹا۔۔۔۔دوستیاں یارانہ۔۔۔۔کیا نہیں کیا آپ نے؟؟؟ اور اب ادھیڑ عمری میں بھی آپ صحت مند ہیں، خود مختار ہیں، اپنی مرضی سے کھاتے پیتے ہیں اپنی دلچسپی کے امور سر انجام دے رہے ہیں تو کیسا غم اور کیسا پچھتاوا؟؟؟ ارے بھئی یہ سوچیں آجکل تو اس عمر میں لوگ شادی کرنے لگے ہیں کہ میچور ہو کر اس سوچ کے ساتھ کہ میچور ہو کر اس رشتے کو بخوبی نبھایا جا سکتا ہے۔ کئی معروف شخصیات ہیں جو اس کی مثال ہیں۔۔۔۔ تو پھر چلیں اٹھیں اور اداسی، نا امیدی اور بے زاری کے اس تاریک حصار سے باہر نکلیں جو آپ نے خود اپنی سوچ سے اپنے گرد باندھ رکھا ہے۔                                        پھر کچھ لوگ اس لیے اداس اور غمگین رہتے ہیں کہ ہائے!!!!!! پچھلا وقت کتنا اچھا تھا۔۔۔۔کیا وقت تھا۔۔۔ماضی کتنا اچھا تھا۔۔۔۔کتنی بے فکری کی زندگی تھی کیا رشتے تھے۔۔۔۔کتنا خلوص تھا۔۔۔۔                              انہی سوچوں کے ساتھ ہائے وائے کرتے یہ لوگ اپنے آپ کو خود اداسی اور خود ترسی کی موجوں کے حوالے کیے رکھتے ہیں۔۔۔۔۔ایک بات یاد رکھیے۔۔۔۔۔وقت اور دریا کی لہریں کسی کا انتظار نہیں کرتیں۔۔۔۔۔۔وقت نے بہرحال گزرنا ہی ہوتا ہے اور یہی اس کی سب سے بڑی خوبی ہے۔۔۔۔اداسی اور غم کا وقت طویل ہوتا ہے جبکہ خوشی کے لمحات پر لگا کر اڑتے ہیں۔۔۔۔۔عقلمندی اسی میں ہے کہ خود کو وقت کی رفتار کے ساتھ چلنے کا عادی بنائیں۔۔۔۔جتنا آپ لمحہ موجود میں رہیں گے آپ خوش اور مطمئن رہ پائیں گے۔۔۔انسان کی ناخوش ہونے کی وجہ یہ ہے کہ وہ یا تو وہ ماضی میں رہتا ہے یا پھر مستقبل میں۔۔۔۔۔اسی بھیڑ چال میں وہ موجود وقت کو بوجھ سمجھ کر خود کو اس کے نیچے دبائے رکھتا ہے حالانکہ جو گزر گیااس کو واپس نہیں لایا جا سکتا اور جو آنے والا ہے اس پر ہمارا اختیار نہیں۔۔۔۔اور یہ بھی تو عین ممکن ہے جس مستقبل کےلئے ہم دن رات پریشان ہیں اس میں ہم ہوں ہی ناں!!!!!!!!!              پھر ناخوش ہونے کی یہ وجہ ہوتی ہے کہ جی فلاں کے پاس تو یہ یہ آسائش ہے۔ بڑی گاڑی ہے۔عہدے ہیں جائیدادیں ہیں۔۔۔۔۔اور میرے پاس!!! میرے پاس تو کچھ بھی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بات وہی ہے ناں کہ انسان اپنے دکھوں پہ کم اور دوسرے کے سکھوں پر زیادہ روتا ہے!!!!!! ہے ناں مزے کی بات۔۔۔۔۔۔                             پہلی بات تو یہ کہ یہ اللہ کی طرف سے تقسیم ہے کسی کو کم اور کسی کو زیادہ۔۔۔۔۔اور جس کے پاس زیادہ ہے اس نے رب کو حساب بھی تو زیادہ دینا ہے  ۔۔۔۔ دوسری بات یہ کہ ہو سکتا ہے اس نے اپنی زندگی میں یہ سب پانے کےلئے انتھک محنت کی ہو لہذا جو میسر ہے اس پر قناعت کریں اور اگر زیادہ کے طلبگار ہیں تو دعا اور دوا کریں اپنی محنت بڑھائیں۔              اکثر گھریلو خواتین بے زاری اور نا خوشی کی زندگی گزار رہی ہوتی ہیں، ان کو چاہیے کہ اپنے معاملات زندگی میں، روزانہ کی روٹین میں کبھی کبھی تبدیلی لے آیا کریں، تھوڑی سی تبدیلی انسان پر خوشگوار اثرات مرتب کرتی ہے آپ آزما کر دیکھیں کبھی نماز کے بعد دعا کی ترتیب بدلیں، الفاظ نئے شامل کریں تو آپ اس میں بھی خوشی اور اطمینان پائیں گے  ہم اشرف المخلوقات ہیں۔اتنا تو اپنے اوپر کنٹرول ہو کہ جو چیز ہمیں ناخوش، بے سکون کر رہی ہو اس کو خود تلاش کریں اور اس سے نکلنے کےلئے اپنی صلاحیتوں کا استعمال کریں جو رب تعالٰی نے ہمیں ودیعت کی ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top